شمالی وزیرستان پر ڈرون حملے میں اہم القاعدہ رہنما ہلاک
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان پر کیے گئے ڈرون حملے میں القاعدہ کے ایک اہم رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ منگل کو کیے گئے ڈرون حملے میں القاعدہ کے اہم رہنما صالح الصومالی ہلاک ہوئے ہیں۔
دیگر امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صالح الصومالی کا شمار القاعدہ کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ الصومالی القاعدہ کی بیرونی تعلقات کی نگرانی کرتے تھے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق انسداد دہست گردی کے اعلیٰ امریکی افسر نے بتایا کہ الصومالی کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ امریکہ اور یورپ میں حملوں کا منصوبہ تیار کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ الصومالی کے تعلقات پاکستان کی شدت پسند تنظیموں کے ساتھ تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الصومالی کو القاعدہ کے سینیئر رہنماؤں سے رہنمائی ملتی تھی اور وہ تکمیل کے لیے منصوبہ بندی کرتے تھے۔
الصومالی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان سے کے علاوہ مختلف ممالک میں دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں کے سربراہ تھے اور ان کے زیر اثر علاقے افریقہ تک پھیلے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں منگل کو ڈرون طیارے کے میزائل حملوں میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مقامی انتظامیہ نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ یہ حملہ منگل کی صبح چھ بج کی بیس منٹ پر میران شاہ سے پندرہ کلومیٹر جنوب میں سپلگاہ کے مقام پر ہوا۔
انتظامیہ کے مطابق حملے کا نشانہ ایک کار تھی جس پر دو میزائل داغے گئے۔ حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں کار مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار تینوں افراد ہلاک ہوگئے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں افراد طالبان تھے۔
یہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران چوتھا موقع تھا کہ ڈرون طیاروں نے شمالی وزیرستان کو نشانہ بنایا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ کی بیس تاریخ کو میر علی کے مچی خیل علاقے میں شدت پسندوں کے کمپاؤنڈ کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھاجس میں کم از کم آٹھ افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ملی تھیں۔
خیال ہے کہ شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی حملے ایسے وقت ہو رہے ہیں جب اس سے متصل جنوبی وزیرستان میں پاکستان فوج نے بیت اللہ گروپ کے طالبان کے خلاف کئی ہفتے سے فوجی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے اور حکام کے مطابق زیادہ تر علاقے پر فوج کو کنٹرول حاصل ہوگیا ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ جنوبی وزیرستان سے بڑی تعداد میں طالبان جنگجو شمالی وزیرستان، اورکزئی ایجنسی اور دیگر قبائلی علاقوں کی طرف منتقل ہوچکے ہیں